علّامہ اقبال کے حینِ حیات اُن کی فکری و شعری انفرادیت اور عظمت کا اعتراف ہو چکا تھا۔حکیم محمد یوسف حسن نے ۱۹۳۲ء میںاپنے معروف علمی و ادبی جریدے نیرنگِ خیال کا ایک وقیع اقبال نمبر شائع کیا۔ اُس کی تقلید میںمختلف رسالوں کے آج تک۸۸۱سے زائداقبال نمبر شائع ہو چکے ہیں۔انٹرکالجیٹ مسلم برادر ہڈ کے تحت لاہور میں ۹ جنوری ۱۹۳۸ءکویوم ِ اقبال کا پہلا جلسہ منعقد ہوا،جو یوم ِ اقبال کے جلسوں کا نقطۂ آغاز تھا۔اُس وقت سے تاایں دم ، اقبال کی یاد میں اتنے جلسے منعقد ہوئے جن کا شمار قریب قریب ناممکن ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔۱۹۰۲ءمیں شیخ سر عبدالقادر نے اقبال پرپہلا مضمون خدنگِ نظر لکھنو میں شائع کیا۔۱۹۲۲ء میں نواب ذوالفقار علی خان نے اقبال پر پہلی کتاب The Voice of The Eastشائع کی۔اب تک۳۱ زبانوں میں اِس سلسلے کی ایک ہزارسات سو باون کتابیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر نکلسن نے ۱۹۲۰ء میں اسرارِ خودی کا پہلا ترجمہ The Secrets of the Selfشائع کیا۔اب تک دنیا کی اکتالیس زبانوں میں کلام ِاقبال کے تراجم پر مبنی ۵۲۷کتابیں چھپ چکی ہیں۔یوسف سلیم چشتی نے سب سے پہلے کلام ِاقبال کی شرحیں لکھنا شروع کیں۔ دنیا کی چار زبانوں میں کلام ِ اقبال کی ۱۸۶شرحیں لکھی اور شائع کی جا چکی ہیں۔جامعات میں تحقیقی مقالوں کی تعداد تقریباً بارہ سو ہے۔اِن کے علاوہ اقبال پر سیکڑوں متفرق کتابیں (بچّوں کے لیے کتابیں، سووینیر ،مصوّر کتابیں وغیرہ)ملتی ہیں۔اس طرح کتابوں ، کتابچوں اور مقالات کی کل تعداد ۵۹۸۵بنتی ہے۔
یوں ”اقبالیات“کے عنوان سے علم و ادب کا ایک نیا شعبہ وجود میں آ چکا ہےجس کی ترویج کے لیے مختلف ادارے (اقبال اکادمی پاکستان لاہور، بزم ِ اقبال لاہور،شعبۂ اقبالیات پنجاب یونی ورسٹی لاہور،شعبۂ اقبالیات علّامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی اسلام آباد)مصروفِ عمل ہیں۔آپ کی یہ دو روزہ قومی کانفرنس بھی اِسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اِس کے اہتمام و انصرام کے لیے سرگودھا یونی ورسٹی کے وائس چانسلر اور متعلقہ افسران و کارکنان مبارک باد کے مستحق ہیں۔
گزارش ہے کہ اقبالیات کا فروغ اور ترویج ہمارا اسلامی ،ملّی اور قومی فریضہ ہے۔اسلامی اِس لیے کہ اقبال نے اسلام سے ہٹ کر کوئی نئی بات نہیں کی۔ملّی اِس لیے کہ اقبال نے ایک مستحکم پاکستان کا خواب دیکھا تھاجس کی تعبیر ابھی باقی ہے اور قومی اِس لیے کہ اقبال پاکستان کے قومی شاعر ہیںاور قوم کو اُنھیں فراموش نہیں کرنا چاہیے۔مجھے اُمید ہے کہ سرگودھا یونی ورسٹی اِس سلسلے میں ، جس حد اور جس جس انداز و اسلوب میں ممکن ہوا،
رفیع الدّین ہاشمی
۱۵ نومبر ۲۰۲۱ء