"جب انسان مر جاتا ہے، تو اس کے عمل ختم ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ، ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔" - صحیح مسلم
نئے / منتخب مضامین
چند یادیں : از خورشید ندیم
25 جنوری کو ہمارے عہد کے بڑے اقبال شناس ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اقبال کا ایک طالب علم ہی جان سکتا ہے کہ بزمِ اقبال
چند یادیں چندباتیں : ڈاکٹر افتخار شفیع
ڈاکٹررفیع الدین ہاشمی نہ رہے،رہے نام اللہ کا۔ معروف ماہراقبالیات ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور میں شعبہ اردو کے سربراہ رہے لیکن ان کا یہ تعارف
کہاں ہے اب کوزہ گر : ڈاکٹر خالد ندیم
(یہ نظم ڈاکٹر خالد ندیم صاحب نے 31 جنوری 2024 کو اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام رفیع الدین ہاشمی مرحوم کے تعزیتی ریفرنس میں پڑھی۔ ڈاکٹر خالد ندیم کے
مرنے والے کی جبیں روشن ہے اس ظلمات میں:از وقاص انجم جعفری
از وقاص انجم جعفری ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کو بھی باری تعالیٰ نے اپنی بارگاہ میں طلب کر لیا۔ ان کے بارے میں سوچنے بیٹھوں تو سب سے پہلے یہ
سید عرفان گیلانی (کوپن ہیگن،ڈنمارک)
یہ اللّہ کا نظام ہے۔ ہم جہاں سے آۓتھے،جوعہدکرکےآۓتھے،وہاں لوٹ کرایفاۓعہدکوثابت کرناہے۔انسان عہدکرنےمیں توبڑی عجلت دکھاتاہے،لیکن عہدکے تقاضے پورے کرنے میں سستی و کوتاہی کا شکار ہو جاتا ہے۔ سواۓان
ڈاکٹر خالد ندیم
اردو زبان و ادب کا کوئی طالب علم ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کے نام اور کارناموں سے بے خبر نہیں۔ اقبالیات پر جتنا کام تنہا اس عالمِ بے بدل نے
علم و ادب کا بحرِ بیکراں : ڈاکٹر حسین احمد پراچہ
ڈاکٹر حسین احمد پراچہ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ایک ایسے صاحبِ علم تھے جو ایک عمر میں کئی عمروں کا کارِ عظیم سرانجام دے جاتے ہیں۔ہاشمی صاحب دیکھنے میں دھان