"جب انسان مر جاتا ہے، تو اس کے عمل ختم ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ، ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔" - صحیح مسلم
شمس الرحمن فاروقی :باتیں اور یادیں
(تحریر: ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ) فاروقی صاحب سے پہلی ملاقات حیدر آباد دکن کے اقبال سیمی نار(19۔20،اپریل 1986ء) میں ہوئی ۔ سیمی نار میں ان سے گفتگو کرنے اور ان کی باتیں اور تقریریں سننے کا موقع ملا۔ دوسرے روز وہ حیدر آباد سے واپس جانا چاہتے تھے لیکن
نصیر احمد بٹ صاحب
تاریخ پیدائش: 15دسمبر1941 مولد:تیجہ کلاں گورداسپور ۔ والد: عبد الغنی چھ بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے ہجرت:1947میں اپنے والدین، چھوٹی بہن اور پانچ بڑے بھائیوں کیساتھ خاک و خون کا دریا عبور کرتے ہوئے نارووال کے قصبہ بدوملہی میں آباد ہوئے۔ تعلیم: بچپن میں ہی اپنے چچا حکیم عبدالرحمٰن
مشفق خواجہ کوئی اور نہیں
ادب کی دنیا میں اعتراف (recognition) آج کے ادیب اور شاعر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور ہم سب اِلَاماشاء اللہ،اسی انسانی کمزوری کا شکار ہیں۔ جو کچھ ہم لکھتے ہیں، اس پر ہمیں داد ملنی چاہیے۔ اگر کتاب چھپے(اور کیوں نہ چھپے بلکہ اگر ہر سال ایک نئی
ڈاکٹرحسن مرادکی منزل مراد
کرتے۔راقم نےاقبال :سوانح و افکار کے نام سےایک کتاب مرتب کی تو یہ کتاب سلیم منصور خالد صاحب کے توسّط سے یو ایم ٹی نے طبع کی۔ سلیم صاحب راوی ہیں کہ جب یہ کتاب حسن کو دی گئی تورمضان المبارک کی ایک رات سحری تک انھوں نےیہ ساری کتاب
ڈاکٹر محمد ایوب صابر
آسمانِ اقبالیات کا ایک اورستارہ ڈوب گی ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی خیابان پشاور کے اقبال نمبر میں ایوب صابر صاحب کا ایک مضمون نظر سے گزرا تھا لیکن بالمشافہہ ملاقات ۱۹۷۷ء کے موسمِ گرما میں جولائی میں ہوئی، تاریخ یاد نہیں ۔ اپریل ۱۹۷۷ء میں اقبالیات
معلّم،محقّق اور قلم کارانور محمود خالد
۲۲ نومبر ۲۰۲۱ء بروز پیر، ابھی سورج غروب ہونے میں چند منٹ باقی تھے کہ مجھے واٹس ایپ پر اپنے دوست (اور متعدّد کتابوں کی تالیف و تدوین میں راقم کے ساتھ شریک) پروفیسر سلیم منصور خالد صاحب کا یہ پیغام موصول ہوا:”سیرت نگاری کا درخشاں باب بند ہوگیا۔ ڈاکٹر